میرے ایک رشتہ دار عید کے دوسرے دن میرے گھر تشریف لائے‘ کچھ جادو ٹونے اور جنات کی باتیں ہورہی تھیں۔ انہوں نے اپنی نانی صاحبہ کا قصہ سنایا جو آج بھی زندہ حیات ہیں۔ کہنے لگے کہ جب یہ چھوٹے تھے اپنے ننھیال جایا کرتے تھے۔ہر جمعرات کو ان کی نانی صاحبہ بیہوش ہوجاتیں ۔ ہاتھوں کی مٹھیاں بھینچ جاتیں۔ انگوٹھے مٹھی کے اندر ہوجاتے۔ پسینہ سے شرابور ہوجاتیں۔ جمعرات کو جن آجاتا اور جمعہ کی صبح کو چلاجاتا۔ ان کے نانا صاحب اچھے خاصے عالم تھے۔ جن سے جان چھڑانے کے کئی علم کیے مگر جن کہتا کہ میں کبھی نہیں جاؤں گا۔ سارے گھر والے اس سے طرح طرح کی باتیں پوچھتے وہ بالکل صحیح جواب دیتا۔ ایک مرتبہ چینی کی قلت ہوگئی قلت کی وجہ سے گھر والے پریشان تھے کیونکہ صبح کا ناشتہ چائے کے ساتھ کیا جاتا تھا جمعرات کو جب جن آیا تو ناناصاحب نے کہا کہ چینی نہیں مل رہی تم کسی جگہ سے لاسکتے ہو جن نے جواب دیا فکر نہ کریں آجائیگی۔ جمعہ کو جب سویرے اٹھے تو ایک گتھلی میں کافی چینی پڑی ہوئی گھر میں موجود تھی۔ کبھی کبھی وہ پھل وغیرہ بھی لایا کرتا تھا گھر کے کسی کونے میں رکھ دیتا تھا۔ وہاں سے کسی کی نظر پڑتی تو اٹھا کر کھالیتے تھے جس چیز کا کہتے تو وہ جواباً کہتا کہ میں لے آؤں گا مگر میری ملکیت نہیں میں چوری کرکے لاؤں گا اور قیامت کے دن آپ ذمہ دار ہوں گے۔ کئی چیزیں پھل مٹھائیاں بچوں کے کہنے پر لاکر رکھ دیتا تھا۔
ان کے نانا صاحب نے بڑی منت کی کہ وہ نہ آیا کرے مگر وہ کہنے لگا کہ کچھ بھی کرو میں ضرور آؤں گا۔ میں کسی قسم کا نقصان نہیں کرتا۔ نہ کوئی ایذا دیتا ہوں‘مسلمان ہوں۔ مالی مدد بھی کچھ نہ کچھ کرتا رہتا تھا۔ جن جس وقت نکلتا نانی صاحبہ کو ہوش آتا مگر جسم میں اتنا درد ہوتا کہ دو تین دن چل بھی نہ سکتیں اور نمازبھی نہ پڑھ سکتیں۔ اس وجہ سے سارے گھر والے پریشان ہوتے۔
ایک دن ان کو ایک مزار پر جو مظفرآباد سے کچھ میل کے فاصلہ پر ہے لے گئے وہاں کے صاحب کو سارا قصہ سنایا انہوں نے چلہ کیا جن حاضر ہوا اور انہوں نے اس سے عہد لیا کہ وہ آئندہ نہیں آئیگا۔ اس کے بعد جن نے آنا بند کردیا مگر غائبانہ طور پر نانی صاحبہ کی مالی مدد کرتا رہتا ہے جو آج تک جاری ہے۔
چارپائی کے پاس فرش پر کئی دفعہ ان کو روپے ملے ہیں اگر کسی رشتہ دار کے گھر جارہے ہوں تو راستے میں سے نوٹ پڑے مل جاتے ہیں‘ کہتے ہیں کہ جب وہ کراچی میں تھے نانی صاحبہ ان کے ہاں گئیں انہوں نے ان کو کشتی میں بٹھا کر سمندر کی سیر کرائی سمندرمیں نانی صاحبہ نے کشتی کے بالکل ساتھ ایک کاغذ کا ٹکڑا تیرتا ہوا دیکھا انہوں نے اس کو وہاں سے اٹھایا تو دیکھا کہ پانچ سو کا نوٹ تھا۔ سب حیران ہوئے بالکل سوکھا نوٹ تھا۔ ذرا بھربھی پانی نہ لگا تھا۔
دوسرا واقعہ: انہوں نے سنایا کہ گزشتہ عید قربان کے چند دن پہلے نانی صاحبہ ان کے گھر آئیں۔ دو تین دن رہ کر واپس اپنے گھر کیلئے رخصت ہوئیں میں بھی اور دو بچے بھی ان کے ساتھ اڈے پر چھوڑنے کیلئے گھر سے نکلے کچھ دیر چلے تونانی صاحبہ کو راستے میں دو ڈھائی سوروپے پڑے ہوئے ملے کچھ انہوں نے اپنے پاس رکھ لیے اور کچھ بچوں کو دے دئیے۔
ہمیشہ کہتی رہتی ہیں کہ جن ان کی غائبانہ مدد کرتا رہتا ہے اور کسی وقت مجبور نہیں ہونے دیتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں